You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 6 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
سبق پہلی فتح کا خلاصہ تحریر کریں.
Answer: 1
1-10
خلاصہ: دنیا کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا کہ کس دور دراز ملک پر حملے کے لیے جانے والے لشکر کا سپہ سالار کسی تجربہ کار جرنیل کی بجائے ایک سترہ نوجوان کو بنایا گیا تھا. یہ نوجوان محمد بن قاسم تھا،
Question: 2
سبق پہلی فتح کا تعارف و پس منظر بیان کریں.
Answer: 2
2-10
پس منظر:اصل نام محمد شریف . سوجان پور ضلع گورداس پور میں پیدا ہوئے. بی اے تک تعلیم حاصل کی. ہجرت کے بعد پاکستان چلے آئے اور کوئٹہ میں مقیم ہوئے جہان 1942 سے 1948 تک ہفت روزہ تنظیم کی ادارت کی . بعد ازاں راوالپنڈی میں قیام پذیر ہوئے.اور اپ روزنامہ تعمیر کے مدیر رہے.انہوں نے اپنا روزنامہ کوہستان جاری کیا.
Question: 3
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 3
3-10
شکست خوردہ ذہنیت: مقابلے میں ہار جانے کے بعد زہنی طور پر مرعوب ہوجانا- عقب : پچھلی طرف، پیچھے کا حصہ- پیش قدمی: آگے بڑھنا، پہل کرنا. منقسم: تقسیم شدہ، بٹی ہوئی، تتر بتر- مٹھی بھر: تعداد میں نہیات کم محدود
Question: 4
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں-
Answer: 4
4-10
شب خون: رات کو سوتے میں اچانک حملہ کرنا- مستقر: ٹھکانا ، مرکز- مجلس شوریٰ: مشاورتی کمیٹی مشیروں کی مجلس- متفق ہونا: اتفاق کرنا-ایک رائے ہونا
Question: 5
مندرجہ زیل اقتباس کی تشریح کریں. . " محمد بن قاسم نے یہ دیکھ کر ہراول کے پیادہ دستوں کی تعداد میں اضافہ کردیا یالیکن حملہ آوروں کی ایک جماعت آگے سے کترا بھاگتی اور دوسری جماعت پیچھے سے حملہ کردیتی . ایک گروہ کسی نیلے پر چڑھ کر لشکر کے دائیں بازو کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور دوسرا بائیں بآزو پر حملہ کردیتا - جوں جوں محمد بن قاسم کی فوج آگے بڑھتی گئی، ان حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتاگیا. رات کے وقت پڑاؤ دالنے کے بعد شب خون کے ڈرسے کم از
Answer: 5
5-10
تشریح : محمد بن قاسم کو فتح کرتے مکران ان کی سرحد عبور کرکے لس بیلا پہنچا تو اسے روکنے کے لیے بھیم سنگھ کی قیامت میں بیس ہزار فوج سندھی گورنر کی اعانت کے لیے روانہ پہینچ چکی تھی یہ پہاڑی علاقہ ہے. بھیم سنگھ نے براہ راست میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے اسلامی فوج کو گوریلا جنگ کے زریعے زچ کرنا شروع کردیا. محمد بن قاسم کے ہراول دستے نے ان پر حملہ کیا مگر ان کا ایک گروہ آگے بھاگتا، مسلمان ان کا پیچھا کرتے تو ایک اور گروہ پیچھے سے ان پر حملہ اور ہوجاتا.
Question: 6
مندرجہ زیل اقتباس کا سیاق و سباق تحری کریں. " محمد بن قاسم نے یہ دیکھ کر ہراول کے پیادہ دستوں کی تعداد میں اضافہ کردیا یالیکن حملہ آوروں کی ایک جماعت آگے سے کترا بھاگتی اور دوسری جماعت پیچھے سے حملہ کردیتی . ایک گروہ کسی نیلے پر چڑھ کر لشکر کے دائیں بازو کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور دوسرا بائیں بآزو پر حملہ کردیتا - جوں جوں محمد بن قاسم کی فوج آگے بڑھتی گئی، ان حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتاگیا. رات کے وقت پڑاؤ دالنے کے بعد شب خون کے ڈرسے کم از کم چوتھائی فوج کو آس پاس کے ٹیلوں پر قابض ہوکر پہرہ دینا پڑتا"
Answer: 6
6-10
سیاق و سباق: محمد بن قاسم سندھ پر حملہ آور ہونے کے لیے دمش سے روانہ ہوا تو لوگوں نے حیرت سے دیکھا کہ ایک سترہ سالہ لڑکا اسلامی فوج کی قیادت کررہا ہے. راستے میں کوفے اور بصرے سے بھی لوگ فوج میں شامل ہوگئے اب فوج کی تعداد چھے سے بارہ ہزار ہوگئی. مکران پہنچا تو اسے لس بیلا کے علاق میں بھیم سنگھ کے چھاپر مار دستوں کا سامنا کرنا پڑا. محمد بن قاسم نے بیس میل دور واقع بھیم سنگھ کی فوج کے قلعے پر حملہ کرنے کا پروگرام بنایا تجربہ کار سالاروں نے اس سے اتفاق نہ کیا کہ اس میں محمد بن قاسم کی جان جانے کا خطرہ تھا جس کے بعد دشمن کے حوصلے بلند ہوجاتے مگر محمد بن قاسم اپنی رائے پر ڈتا رہا اور اس نے کہا کہ نہ میں رستم کہ مارا جاؤں تو میری فوج بدل ہوجائے.
Question: 7
مندر زیل اقتباس کا حوالہ متن، سیاق و سباق، اور تشریح کریں. " محمد بن قاسم نے یہ دیکھ کر ہراول کے پیادہ دستوں کی تعداد میں اضافہ کردیا لیکن حملہ آوروں کی ایک جماعت آگے سے کترا بھاگتی اور دوسری جماعت پیچھے سے حملہ کردیتی . ایک گروہ کسی نیلے پر چڑھ کر لشکر کے دائیں بازو کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور دوسرا بائیں بآزو پر حملہ کردیتا - جوں جوں محمد بن قاسم کی فوج آگے بڑھتی گئی، ان حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتاگیا. رات کے وقت پڑاؤ دالنے کے بعد شب خون کے ڈرسے کم از کم چوتھائی فوج کو آس پاس کے ٹیلوں پر قابض ہوکر پہرہ دینا پڑتا"
Answer: 7
7-10
حوالہ متن : سبق کا عنوان : پہلی فتح مصنف کا نام: نسیم حجازی
Question: 8
مشکلات الفاط کے معنی تحریر کریں-
Answer: 8
8-10
دمشق: ملک شام کا ایک قدیم شہر جو اج بھی شام کا دارالحکومت بھی ہے. دورہ افتادہ: دور دراز الگ تھلگ- قیادت: رہنمائی ،ہدایت- بصرہ کوفہ: عراق کے دو شہروں کے نام- سالار: لیڈر، رہبر، کمانڈر- غیور : غیرت مند- بے کس : مجبور لاچارے بے سہارا- معمر: زیادہ عمر والی ، بوڑھی- ٹولی: جتھہ ، گروہ گروپ - تقلید: پیروی ، اتباع- اعانت مدد، معاونت - بیت المال: سرکاری خزانہ- کارخیر: نیک کام. گوارا: پسند ، مرغوب، اچھا سمجھنا- دیبل : کراچی سے 37 کلومیٹر دور ایک پرانی بندگاہ ، جہاں ہندوں کے مندروں کی کثرت تھی اور اسے دیول بھی کہا جاتا ہے. شیراز: ایران کا ایک شہر جہاں دو شاعروں سعدی شیرازی اور حافظ شیرازی نے عالمی شہرت حامل کی. تیر انداز: تیر چلانے والے. بدک کر: خوف زدہ ہوکر ، ڈر کر.منظم کرنا: ترتیب دینا نظام ضبط کا پاپند کرنا. تعاقب: پیچھا کرنا - ہراول: فوج کا سب سے آگے چلنے اور دشمن پر سب سے پہلے حملہ آور ہونے والا دستہ- پیادہ : پیدل چلنے والا دستہ - دستہ؛ فوج کا ایک حصہ، مخصوص اور محدود سپاییوں کا گروہ. کترانا: بچ نکلنا، اصل ہدف یا منزل سے دائیں بائیں ہوجانا.-ٹیلا: ریت کا پہاڑی نما ڈھیر.
Question: 9
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں-
Answer: 9
9-10
منظم ہونا: ترتیب میں آنا، متحد ہوجانا- تدبیر: عقل و دانش کی ہوئی کوشش- رستم: مشہور ایرانی ہیرو، پہلوان اور جنگجو- مٹھی بھر: تعداد میں نہیات کم، محدود- سعد بن وقاص: پورا نام سعد بن ابی وقاص ، ایک نامور صحابی اور فاتح. عدم موجودگی : غیر حاضری، موجود نہ ہونا- مثنیٰ : معروف صحابی مثنیٰ بن حارثہ شیبانی ، سر شار کرنا: لبریز کردینا ، مطمئن و مسرور کردیان. ترغیب دینا: اکسانا، راغب کرنا- متقاضی : تقاضا کرنے والا- نائب: خلیفہ ، اسسٹنٹ، معاون
Question: 10
سبق پہلی فتح کا مرکزی خیال تحریر کریں.
Answer: 10
10-10
مرکزی خیال: ایک بے کس بیٹی کی فریاد پر سترہ سالہ ںوجوان محمد بن قسم کی قیادت میں بارہ ہزار فوجیوں پر مشتمل اسلامی لشکر کوفہ و بصرہ سے روانہ ہوا اور مکران اور لسبیلا سے ہوتا ہوا دیبل پہنچا- پہلا مقابلہ بھیم سنگھ کے چھاپہ مار دستوں سے ہوا. تجربہ کار سالاروں نے حملوں سے بچنے کےلیے سمندر کو چھوڑ کر ہموار راستہ اختیار کرنے اور دشمن کے قلعے سےد ور رہنے کا مشورہ دیا لیکن محمد بن قسم نے حملہ کرنے کا فیصلہ کیا اور بالاخر اس کا مقدر بنی.