You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 13 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 1
1-11
ٹورسٹ: سیاح نرغے میں : گھیرے میں معترف: قائل اعتراف کرنے والے- تپاک: گرم جوشی ، والہانہ پن - خلیق: خوش اخلاق ،ملنسار- متواضّ: تواضع کرنے والے زرنگار: کابل کے ایک پارک کا نام قاصر : بے یار و مددگار- باہم: مشترکہ - دیار غیر: پردیسی- کسر نفسی: بنی آدم اعضائے یک دیگراند: تمام انسان ایک دوسرے کے اعضاہیں.
Question: 2
سبق ایک سفر نامہ جو کہیں کا بھی نہیں ہے. کا خلاصہ تحریر کریں -
Answer: 2
2-11
خلاصہ: کابل جاتے ہوئے لوگوں نے وہاں کی سردی سے بہت ڈرایا- جس سے بچاؤ کے لیے کسی نے دو دو اور کوٹ بھی ناکافی قرار دیا- کسی نے دگلا نما افغانی کوٹ خریدنے پر اصرار کیا- ہم نے ان کپڑوں کیکمی کو دوستوں سے پورا کرنے کی کوشش کی، جنہون نے اپنے گھسے پٹے لبادے ہمارے سر منڈھ دیے- پشاور کے ہوٹلوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے کن کے لوگ کسی مقام کا پتا بتانے میں نہایت غیر محتاط واقع ہوئے ہیں وہ کسی مقام کا فاصلہ چند فرلانگ بھی بتائیں تو میل سفر کے لیے تیار رہنا چاہیے- ایسا ہی تجربہ ہمیں پی آئی اے کے دفتر کی تلاش کے دوران میں ہوا-
Question: 3
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 3
3-11
چین وما چین: چین وما چین سے آگے- توران: وسط ایشیا کا وہ علاقہ کبھی ایرانی شہنشاہ فریدوں - چشم دید احؤال: آنکھوں دیکھے حالات- تعویق: دیر ، تاخیر- دہنی طرف: دائیں جانب ، سیدھے ہاتھ- ٹیٹرھی میڑھی: بل کھاتی ہوئی- جوئے کم آب: ایسی ندی یا نہر جس میں بہت کم پانی موجود ہو- وطنیت: قومیت: کسی ملک ،خطے، قوم، قبیلے - گھنگور بادل: بادل جو برسنے کے قریب ہو - تن زیب کا نگرکھا: بہت باریک کپڑے سے سلا ہوا چغا یا گاؤن- دگلا: ایسا کوٹ یا چغہ جس میں روئی یا فوم بھری ہوتی ہے. طعنے تشنے: گلے شکوے ، برابھلا کہنا- جونا مارکیٹ: کراچی کی ایک مارکیٹ جو کپڑوں کے لیے معروف ہے- زیر جامہ: کپڑوں کے نیچے بہنا جانے والا لباس- قیاس کیا: خیال کیا، سوچا، اندازہ لگایا- پاوندوں: افغانستان کے خانہ بدوش - سرمنڈھنا: کوئی چیز زبردستی گھوپ دینا ، جبری عنایت
Question: 4
سبق ایک سفر نامہ جو کہیں کا بھی نہیں ہے- مرکزی خیال بیان کریں.
Answer: 4
4-11
مرکزی خیال: افغانستان ایک نہایت پس ماندہ ملک ہے جہاں ریلوے نہیں کوئی پبلشر نہیں البتہ دریائے کابل ہے- افغانی اس کا پانی پیتے ہیں مگر کوڑا ابھی اسی میں پھینکتے ہیں اور کپڑے بھی اسی میں دھوتے ہیں.
Question: 5
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 5
5-11
کاٹھیا واڑ: بھارت کے صوبہ گجرات کا معروف شہر- تبت: عوامی جمہوریہ جین کا ایک خودمختار صوبہ جو انتہائی بلند اور سرد ہے- یہاں کے لوگ منگول نسل سے ہیں - فرسنگ: فاصلے کا ایک پیمانہ جس کی طوالت اٹھارہ ہزار فٹ ہے- ظائف: خوف زدہ، ڈرے ہوئے- درہ خیبر: پاکستان کی شمالی مغربی سرحد، پشاور سے چند میل دور ایک درہ ، پاکستان اور افغانیستان کے درمیان آمد رفت کا سب سے بڑا زریعہ - بالوں کا جھاڑ: بے ترتیب اور الجھے ہوئے جھاڑی نما بال قطع و برید اور کنگھی سے بےنیاز بال- وضع قطع: شکل و صورت- سج دھج: انداز ،فیشن، بناوٹ کوپن ہیگن: ڈنمارک کا دارالحکومت اور اہم بندرگاہ- منگھو پیر: کراچی کی ایک بستی کا نام - مہم جو: مشکل پسند- گرین لینڈ: شمالی امریکہ کے شمال مشرق میں بحر منجمند شمالی میں واقع ایک جزیرہ-
Question: 6
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کریں نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیں. " اگر کوئی مرزاغالب................. محفوظ رہتے ہیں."
Answer: 6
6-11
حوالہ متن : سبق کا عنوان: ایک سفرنامہ جو کہیں کا بھی نہیں ہے مصنف کانام: ابن انشا
Question: 7
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کریں نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیں. " اگر کوئی مرزاغالب................. محفوظ رہتے ہیں."
Answer: 7
7-11
سیاق و سباق: اس پیراگراف میں سفرنامہ تحریر کیا گیا ہے جو کہ کابل کی بجائے واپس پشاور میں جہاز اتارنے کا شگفتہ بیان ہے اس پیراگراف کے سیاق میں کابل میں ریلوے کی کہانی دریائے کابل کا کراچی کے گندے نالے سے موازنہ دریائے کابل سے مٹکوں میں پانی بھرنے نیز مٹکوں اور صراحیوں کے حوالے سے عمر خیام اور نظام سقہ کا تذکرہ ہے.
Question: 8
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 8
8-11
پبلشر: ناشر ، کتب شائع کرنے والے- کتب فروش: کتابیں بیچنے والے- قندھار: جنوبی افغانستان کا ایک قدیم شہر جو دریائے ارغنداب کے کنارے اباد ہے. شیطانی چرغہ: شیطان کی بنی ہوئی مشین. مطبع: چھاپہ خانہ، پرنٹنگ پریس - تالیف: مرتب کردہ - طباعت: چھپائی -مانگ : طلب - شائقین: شوق رکھنے والے- بنیا: پرچون فروش-بدعت :غیر شرعی کام: زنگ خورہ سلیپر : زنگ لگے ہوئے لوہے
Question: 9
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کریں نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیں. " اگر کوئی مرزاغالب................. محفوظ رہتے ہیں."
Answer: 9
9-11
تشریح : معروف مزاح نگار ابن انشا افغانستان میں علم و ادب کی ناگفتہ بہ صورت حال اور اشاعتی اداروں کی عدم دستیابی مخصوص شگفتہ انداز میں تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ افغانستان میں پبلشر نام کی مخلوق کا وجود ہی نہیں ہے- اگر کوئی کتاب چھپتی ہے تو سرکاری پریس سے ان کی تعداد بھی پورے ملک میں کل پانچ ہے- ان حالات میں اول تو کوئی شخص یا اہل علم کچھ لکھنے کا حوصلہ ہی نہیں گرتا اور اگر اتفاق سے کوئی مرزا غالب یا فیض احمد فیض پیدا ہو بھی جائے جسے اپنی تخلیق پر بہت ناز ہوا اور اپنی تخلیقات کو چھپا ہوا دیکھنے کا متمنی ہو تو پہلے تو اسے حکومت کو درخواست دینا پڑتی ہے. جس میں اس تخلیق کی اشاعت کو لازمی اور بجاثابت کرنا ہوتا ہے- اس کے بعد مسودہ حکومت کی تحؤیل میں چلا جاتا ہے اور بعض اوقات مدتوں سرکاری دفاتر میں پڑا رہتا ہے- جب اس کے بے ضرر ہونے کی پوری تسلی کرلی جاتی ہے تو صاحب تخلیق سے اس مصنف کا مکمل خرچ مانگا جاتا ہے اور چھاپنے کے بعد بجائے اس ملک میں پھیلانے کے اسے واپس تخلیق کار کے سپرد کردیا جاتا ہے کہ اسے جہاں چاہے بیچو.
Question: 10
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 10
10-11
آغاجعفری اور حبیب اللہ شہاب: مسنف کے دوست گلہ: کلاہ لمبوتری ٹوپی- دستار: پگڑی- فیلٹ: انگریزی طرز کی ٹوپی، یورپ میں اس کا استعمال عام ہے. لیس کر : آراستہ ہو کر ، زیب تن کرکے- دم تحریر: لکھتے وقت ، جب یہ سطور لکھی جارہی ہیں. آتش دان: آگ ڈالنے یا جلانے کی جگہ- کشادہ: کھال ، وسیع -احاطہ: صحن ، حؤٌٰٰیلی: غالیچہ ، قالین - کترنیں: ٹکڑے- لاونچ: برآمدہ، انتظار گاہ- عظمت رفتہ: سابقہ شان و شوکت- آسائش: آرام وسکون، راحت- عمر طبیعی: اصل عمر، متوقع- مدح : تعریف ستائش- عالی حوصلگی: بلند حوصلہ
Question: 11
سبق ایک سفرنامہ جو کہیں کا بھی نہیں ہے کا تعارف اور پس منظر تحریر کریں -
Answer: 11
11-11
ابن انشا کا اصل نام شیر محمد تھا- 15 جون 1927 کو جالندھر کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے - 1937 میں ہجرت کی پہلے لاہور اور پھر کراچی میں مقیم ہوئے- وہ ایک خوبصورت شاعر بھی تھے- ان کے تین مجموعے چاند نگر، دل وحشی، اور اس بستی کے اک کوچے میں شائع ہوئے. ساٹھ کی دہائی میں ادیبوں کے ایک وفد کے ساتھ چین کا دورہ کیا- وہاں کے حالات و واقعات اپنے مخصوص شگفتہ انداز میں لکھے جو چلتے ہوتو چین کو چلے کے عنوان سے شائع ہوکر مقبول ہوئے. پھر یہ سلسلہ چل نکلا اور ان کے دیگر سفر نامے دنیا گول ہے. اوارہ گرد کی ڈائری، ابن بطوطہ کے تعاقب میں ، نگری نگری بھرا مسافر کے عنوان سے شائع ہوئے.