You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 12 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئیے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے. "مولوی صاحب بڑے فخر................. صف بھی بچھ جاتی".
Answer: 1
1-10
سیاق و سباق: مصنف نے اپنے دادا مولوی نذیر احمد سے اپنی پہلی ملاقات کا حآل بیان کیا ہے جب مصنف کی عمر پانچ برس تھی- اس وقت وہ دلی کے کھاری باؤلی کے مکان میں بیٹھے تھے- مولوی صاحب نے مصنف اور ان کے دنوں بھائیوں کو ایک ایک اشرفی دی- اس سیاق میں مولوی صاحب کی شادی کا انوکھا واقعہ بیان ہوا ہے. علاوہ ازیں مولوی صاحب ابتدائی کس مپرسی دلی کالج کے پرنسپل سے بے روزگاری پر انوکھا احتجاج، سر سید کا مولوی صاحب کےلیے احترام کالج میں ہندو محاسب کے غبن ، تین معروف مقررین ایڈمنڈبرک ، بہادر یار جنگ اور مولوی نذیر کی جاودانی مولوی صاحب کی عربی دانی اور قرآن کے ترجمے کا زکر ہے جسے وہ اپنے لیے توشئہ آخرت سمجھتے تھے.
Question: 2
سبق مولوی نذیر احمد کا سبق کا خلاصہ تحریر کریں -
Answer: 2
2-10
جب ریاست چاورہ کے نواب افتخار علی خاں کے بھائی نواب سرفراز علی خاں بیمارہوئے تو انہیں خواب میں مولوی نذیر احمد کا کیا ہوا قرآن کا ترجمہ چھپوانے کا اشارہ ہوا جس کی مولوی صاحب نے انہیں اجازت دے دی- بچپن میں پنجابی کٹٹے کی مسجد میں زمانہ طالب علمی میں فرش پر کہنیاں ٹکا کر رات رات بھر پڑھنے وہ اپنے بچپن کے مصائب بڑے فخر سے بیان کیا کرتے تھے- مسجد کے بدمزاج ملا کا رویہ سخت میں ٹاٹ کی صف میں لپٹ کر سونا، محلے کے گھروں سے روٹی مانگ کر لانا، مولوی نذیر احمد اپنی غیر معمولی قابیلت کا بنا پر سر سید کے مقربین میں شامل تھے- اگر چہ سرسید سے بعض معاملات میں آختلاف رکھتے تھے لیکن مسلمانوں کی تعلیم و ترقی کے باب میں وہ ان کے حامی و مددگار تھے- سرسید مولوی نذیر احمد سے عمر میں بیس بائیس سال بڑے تھے لیکن وہ مولوی عمر میں بیس سال بڑے تھے لیکن وہ مولوی صاحب کا بہت احترام کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ مولوی صاحب میں اس لائق بھی نہیں ہوں کہ اپ کے جوتے کے تسمے باندھوں- مولوی صاحب عربی کے نہایت جید عالم تھے- لوگ قرآن کے ترجمے کا تقاضا کرتے لیکن وہ ٹال جاتے ملازمت سے سبکدوشی کے ترجمعہ کیا تو اکثر قرآنی آیات کا بھی ترجمہ کرنا پڑا- پھر یہ شوق اس قدر بڑھ گیا کہ قرآن کا شستہ وبا محاورہ ترجمہ کر ڈالا- اس ترجمے میں انھوں نے انتہائی محنت ، تحقیق اور احتیاط سےکام لیا مولوی صاحب کو اپنی تمام تصانیف میں یہ ترجمہ سب سے زیادہ پسند تھا اور وہ اسے اپنے لیے توشئی آخرت سمنجھتے تھے-
Question: 3
سبق مولوی نذیر احمد کا مرکزی خیال تحریر کریں-
Answer: 3
3-10
مرکزی خیال: مولوی نذیر احمد سچی بات کہنے میں بے باک سخت محنت کے عادی سیلف میڈ عقتیو سور دار مقرر عالم دین عربی کے جید عالم اور ضدی طبیعیت کے مالک تھے- سر سید انہیں خاص قربت حاصل تھی.
Question: 4
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 4
4-10
غبن: خورد - چندہ اگاہنا: چندا اکٹھا کرنا - بہادر یارجنگ: معروف مسلم لیگی مسلم رہنما- استعداد: مہارت ، قابلیت - تبسیر : آسان بنانا - ردد قدح: بحث ؤ تکرار ، حجت جید عالم: بہت بڑ اعالم ،زبردست علم والا- نظر ثانی: دوسری بار دیکھنا - شستہ و رفتہ: رواں اور صاف
Question: 5
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 5
5-10
کھاری باؤلی: پرانی دہلی کے ایک قدیم محلے کا نام- ڈیوڑھی: بیرونی دروازے سے ملحق مکان کا حصہ، گیراج پیش : ابتدائی، سمنا- دالان: برآمدہ کھلا دروازہ محراب- کیواڑ: کواڑ لکڑی کا تختہ-جوڑیا چڑھی ہوئی تھیں: لکڑی کے تختے لگے ہوئے تھے- بستے : فریم - کنٹوپ: سردیوں میں پہنی جانے والی روئی کی بڑی ٹوپی- بھڑاس: دل ک اغبار- اشرفی: سونے کا سکا - زمانہ سازی: دنیا داری، وقتی اور مادی تقاضوں کے مطابق ڈھلتے چلے جانا- باک: ڈر، خؤف، جھجک- مامور: مقرر تعینات- جاورہ: ہندوستان کی ایک ریاست کا نام- طیب: حکیم علاج کرنے والا طب کا ماہر- روداد: کہانی احسن التفاسیر: مولوی سید احمد حسن کی قرآن پاک کی تفسیر جو پہلی بار 1915 میں شائع ہوئی- خؤیش: اپنے رشتے دار ، داماد
Question: 6
سیاق و سباق کے حؤالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے. "مولوی صاحب بڑے فخر...............صف بھی بچھ جاتی".
Answer: 6
6-10
حؤالہ متن : سبق کا عنوان: مولوی نذیر احمد دہلوی مصنف کا نام: شاہد احمد دہلوی
Question: 7
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 7
7-10
علی الصباح : صبح سویرے - لات رسید کرنا : ٹھوکر مارنا ،پاؤں سے ضرف لگانا- لڑھکنا: پھسلنا - ضدن : ضدی ،ہٹ دھرمی- ستم ظریفی: انوکھا صدمہ، ظرافت آمیز طلم - غیور : غیرت مند- گوارانہ کیا: پسند نہ کیا- کھنڈلا: ٹوٹا پھوٹا مکان. لیتر : ٹوٹا ہوا-فارغ التحصیل:علم سے فارغ ہونا- برہم : ناراض رنجیدہ-ستم طریفی: انوکھا صدمہ ظرافت آمیز ظلم- غیور: غیر مند- مرقہ الحال: خؤش حال، آسودہ- گوارانہ کیا: پسند نہ کیا، مناسب نہ سمجھا-
Question: 8
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیئے. " مولوی صاحب بڑے فخر............. صف بھی بچھ جاتی".
Answer: 8
8-10
تشریح: شاہد احمد دہلوی اپنے دادا جی مولوی نذیر احمد دہلوی کی بچپن کی انتہائی غربت او کس مپرسی کے عالم میں گزری ہوئی زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مولوی نذیر احمد نے کبھی بھی اپنی ابتدائی حسرت بھری زندگی پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کی بلکہ وہ اپنی خستہ حالی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کرتے تھے کہ جب میں پنجابی کٹٹے کی مسجد میں طالب علم تھا تو ساری ساری رات کہنیوں کے بل پڑھنے سے کہنیوں پر گٹے پڑگئے تھے- اس مسجد کا ملا نہایت سخت گیر اور بدمزاج تھا-اس کے ساتھ ساتھ وہنہیات سفاک ایزارساں اور بے رحم بھی تھا. مولوی نذیر احمد صاحب فرماتے کہ میرا قیام مسجد ہی میں تھا مگر وہاں سردی سے بچاو کا کوئی بندوبست نہ تھا حتیٰ کہ مناسب بستر بھی میسر نہ تھا - مجبورا ہم دونوں بھائی مسجد کی صفوں کو لپیٹتے ہوئے خود ان کے اندر ہی لپٹ جاتے- سات آٹھ سال کی عمر تھ اور دن بھر کی تھکاوٹ ، بعض اوقات صبح جلدی آنکھ نہ کھل پاتی- ملا صاحب پیار یا سلیقے سے جگانے کی جائے پاؤں کی زبردست غھوکر رسید کرتے جس سے ہم صف کے اندر ہی اندر دور تک لڑھکتے چلے جاتے.
Question: 9
سبق مولوی نذیر احًمد کا تعارف اور پس منظر تحریر کریں -
Answer: 9
9-10
شاہد احمد دہلوی نے 22 مئی 1906 کو ایک معررف علمی و ادبی گھرانے میں جنم لیا- ان کے والد بشیر الدین احمد کلکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوکر بقیہ عام عمر تصنیف و تالیف میں مصروف رہے. والدین انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے مگر انہوں نے اپنے شوق کے پیش نظر فارسی اور انگریزی ادبیات میں بی اے اور فارسی میں ایم اے کیا- پھر اپنے رجحان طبع کی تسکین کےلیے یکم جنوری 1930 میں دہلی سے ماہنامہ ساقی کا اجرا کیا-اور کراچی سے بھی ساقی کا سلسلہ جاری رہا- 1959 میں "سیٹو" کے زیر اہتمام دنیا بھر میں پاکستانی ثقافت کو روشناس کرانے کے لیے تھائی لینڈ"فلپائن" جاپان اور ہانگ کانگ میں پاکستانی موسیقی پر لیکچر دیے ان کی تصانیف میں سرگزشت عروس "گنجینہ گوہر" بزم خوش نفسان اندھی گئی.
Question: 10
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں.
Answer: 10
10-10
جھانوے سے : سنک پا جسم سے میل اتارنے کے لیے استعمال ہونے والا کھر درا پتھر- پنجابی کٹٹرا: بستی کا نام - غٹے پڑگئے: جسم گھس گھس کے نشان پڑگئے ، مسلسل سجدوں سے پیشانی میں پڑنے والے نشان کو بھی گنا کہا جاتا ہے. ابدیدہ ہونا: آنکھیں تم ہوجانا ،- مصائب: مصیبت کی جمع - کڑکڑاتے جاڑے: سخت سردی کا موسم- بساط: حیثیت ، اوقات ، قدرت-