You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 10 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
سبق قرطبہ کا قاضی کا خلاصہ بیان کریں.
Answer: 1
1-11
اس کہانی کا اصل ماخذ ایک انگریزی دراما ہے جو کہ لارنس ہاؤس میں کی تصنیف ہے. سید امتیاز علی تاج نے انگریزی ادب کے اس شاہکار المیے کو سرزمین اندلیس کا واقعہ بناکر پیش کیا ہے. اندلس کے شہر غرناطہ میں قاضی یحیٰ بن منصور کا فرض مجبور کرتا ہے کہ وہ انصاف کو بے لاگ طریقے سے نافذ کرے -اسے مجرم کے لیے موت کے پروانے پر دسختط کرانا ہیں صبح قاتل زبیر کو سولی پر چڑھایا جاتا ہے اس بنا پر قاضی کے گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے. زبیر تین دن کا تھا جب اس کی ماں اسے جنم دے کر اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھی. زبیر کی دایہ حلاوہ جس نے اسے پالا پوسا اور اپنا دودھ پلایا، شدید کرب اور دکھ سے دوچار ہے. حلاوہ سے یہ برداشت نہیں ہو پا رہا کہ جسے دودھ پلا کرزندگی بخشی صبح وہ اس کی موت دیکھ سکے- عبداللہ حلاوہ کو حوصلہ دیتا ہے کہ صبح پورے غرناطہ میں کوئی ایسا شخص نہ مہ پائے گا جو قاضی کے فتوے پر عمل ہوئے زبیر کو سولی پر چڑھائے اور اگر کوئی شخص کسی دوسرے شہر سے بھی غرناطہ میں داخل ہوگا تو اس قسم لی جائے گی کہ زیبر کی کسی کوشش زبیر کو موت سے نہیں بچاسکتی اسے قاضی کے انصاف اور استقامت کا اندازہ ہے. قاضی کچھ نہیں سنتا اور عدالت کے اہل کاروںکو بلاتا ہے اور کہتا ہے کہ سولی دینے والا موجود نہیں ہے تم میں سے کسی کو یہ فریضہ انجام دینا ہے مگر کوئی آمادہ نہیں ہوتا- اور آخر میں قاضی کو سب اہل کار مل کر یہ جواب دیتے ہیں کہ جس نے فتویٰ لکھا ہے. وہی قاضی یہ فریضہ انجام دے - کیونکہ وہ لوگ اپنے اندر اس کام کےلیے ہمت اور حوصلہ نہیں پاتے- قاضی ایسا ہی کرتا ہے اور صبح ہوتے ہی جب سولی کا وقت آتا ہے تو اپنے بیٹے کو سزائے موت دینے کے لیے خود جلاد کے فرائض انجام دیتا ہے.بعد ازاں قاضی تھکے قدموں اور بوجھل دل کے ساتھ واپس آتا ہے- اور اپنے آپ کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے ایک کمرے میں قید کرلیتا ہے- ایک قاضی اپنا فرض نبھاتا ہے اور ایک اپنے بیٹے کی موت پر زندگی سے کنارہ کرلیتا ہے.
Question: 2
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 2
2-11
ہیبت زدہ: خوف زدہ- رب العظیم: خدائے عظیم - کوس رحلت: رخصتی یا کوچ کا نقارہ - تاسف: افسوس، پچھتاوا- دلارا: لاڈلا، عزیز ترین- آستین چڑھانا: لڑنے پہ تیار ہونا - آفتاب : سورج - قوت ارادی: قوت فیصلہ، ارادے کی پختگی- ضعف: کمزوری،بڑھاپا
Question: 3
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 3
3-11
اضطرار: بے چینی ، پریشانی- عفو و رحم: معانی، بخشش، درگزر- پروردگار: پالنے والا- جننا: جنم دینا، پیدا کرنا- نمک خوار: نمک کھانے والے، وفادار- اطاعت: فرماں بردار - حلف اٹھانا: قسم کھانا - ہامی بھرنا: وعدہ کرنا، زمہ داری لینا - قرعہ اندازی: پانسا پھیکنا - فرزند ؛ بیٹا، اولاد- استہزا: تمسخر، ہنسی اڑانا- زیر لب: بہت اہستہ سولی کا چبوترا: سزائے موت کے لیے مخصوص جگہ- مغفرت: بخشش- جوار رحمت : رحمت کے قریب.
Question: 4
مندرجہ زیل اقتباس کا حوالہ متن، سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کریں - اقتباس: " لیکن احمق ! ہونی کو............. زبان سے نکلتی ہے."
Answer: 4
4-11
تشریح : ڈراما " قرطبہ قاضی" میں قاضی یحییٰ بن منصور کے ایک خانہ زاد عبداللہ اور قاضی کے مجرم بیٹے زبیر کی دایہ حلاوہ کے درمیان زبیر کو دی جانے والی سزا اور اس پر عمل درآمد کے بارے میں گرما گرم اور رقت انگیز بحث جاری ہے حلاوہ بے حد مایوس اور پریشان ہے جبکہ عبداللہ اس کی ڈھارس بندھاتے ہوئے زبیر کی سزا پر عمل درآمد کو خارج از امکان قرار دیتا ہے کیونکہ شہر میں داخل ہونے والے ہر شخص سے کلام پاک پر حلف لیا جائے گا کہ وہ زبیر کی سزا سے کوئی سروکار نہیں رکھے گا. پورا شہر پہلے ہی اس سزا کے خلاف ہے لیکن ان تمام تسلیوں کے باوجود ھلاوہ کے اندر پرورش پانے والا خوف کسی طرح کم ہونے میں نہیں آتا- وہ قاضی کی شدید ایمان ساری سے بھی لرزاں ہے اور کسی انہونی آفت نے بھی اسے خوف زدہ کر رکھا ہے. زبیر کو چونکہ اس نے اپنے دودھ پر پالا ہے وہ کہتی ہے کہ میں دنیا اور حالات کا محض ظاہری آنکھ سے مشاہدہ نہیں کرتی بلکہ میری باطن کی آنکھیں بھی حالات کا پوری طرح جائزہ لے رہی ہیں- میں اپنی باطن کی انھی آنکھوں سے زبیر کے جوان جسم کو سولی پر جھولتے دیکھا ہے- وہ زبیر جو پیدا ہوتے ہی میری گود میں دے دیا گیا تھا- اور میں نے جسے لوریاں سنا کے اور دودھ پلاپلا کے ایک خوبصورت جوان بنایا ہے ، ایسا جوان جس کی رعنائی پر لوگ رشک کرتے ہیں.
Question: 5
سبق قرطبہ کا قاضی کا تعارف و پس منظر بیان کریں.
Answer: 5
5-11
تعارف و پس منظر: سید امتیاز علی تاج آپ کے والد سید ممتاز علی دیوبند ضلع سہارنپور کے رہنے والے تھے- وہ بھی ایک ممتاز مصنف تھے بلکہ تاج کی والدہ بھی مضمون نگار تھیں. تاج نے سنٹرل ماڈل سکول لاہور سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کیا- انہیں بچپن ہی سے شعر و ادب سے دلچسپی تھی- "قرطبہ کا قاضی "انگریز ڈرما نگار لارنس ہاوس مین کے ایک ڈرامے کا ترجمہ ہے تاج نے بچو کا ادب بھی تخلیق کیا اور اردو میں چچا چھکن جیسا دلچسپ کردار متعارف کروایا- یہ کردار اگر جیروم کے جیروم کے انکل ہو چرکا چربہ ہے لیکن تاج کی مہارت نے اسے مقامی ماحول سے ہم اہنگ کردیا ہے. تاج آخری عمر میں مجلس ترقی ادب لاہور سے بھی وابستہ رہے- آپ کے زیر نگرانی مجلس نے بیسیوں اہم کتب دیدہ زیب انداز میں شائع کیا- امتیاز علی تاج نے اردو ڈراما نگاری کو بے پنا وقعت بخشی- انہوں نے انگریزی ادب کے وسیع مطالعے کے بعد اردو ڈرامے کی جدت اور مقبولیت سے آشنا کیا- بلاشبہ اردو میں جدید ڈراما نگاری کا آغاز انارکلی سے ہوتا ہے. ڈراموں کے علاوہ تاج کے ہیبت ناک افسانے اورناول محاصرہ غرناطہ بھی خاصے کی چیز ہیں. تاج کی انھی خدمات کی بنا پر انہیں ستار کا امتیاز ڈرامے کے صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا آگیا.
Question: 6
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 6
6-11
جلن : حسد - مقتول : قتل ہوجانے والا- آزار: نقصان ، دکھ تکلیف - ہم نسب: خاندان اور مرتبے میں برابر- پرایا: بیگانہ ، غیر - باشندہ : باسی، رہائشی - طور: طریقہ چکنی چیڑی باتیں : بہلاوے ، پھسلاوے اور خوشامد کی باتیں - ورغلانا: بہکانا ، دھوکا دینا- خدشہ: اندیشہ، شک ، شبہ- رقیب: حاسد، دشمن- باور کرنا: اعتماد کرنا ششدر: حیران و پریشان- خون سے الودہ: خون سے تر، خون میں لتھڑے ہوئے.
Question: 7
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 7
7-11
کھڑکی کاپٹ: کھڑکی کا تختہ- مخلوط- بے حس و حرکت: بالکل خاموش اور ساکن- جاں نثار: جان قربان کرنے والا- ڈھنڈ و راپٹنا: اعلان ہونا، منادی کرنا- آمادہ: راضی ، تیار- ابلیس: شیطان - مرعوب ہونا: رعب میں آجانا، ڈر جانا ، متاثر ہونا- مدھم: اہستہ. دھیمی -ناظر عدالت: عدالت کے اہل کار
Question: 8
مندرجہ زیل اقتباس کا حوالہ متن، سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کریں - اقتباس: " لیکن احمق ! ہونی کو............. زبان سے نکلتی ہے."
Answer: 8
8-11
سیاق و سباق: اس پیراگراف کے سیاق میں عبداللہ اور حلاوہ کا مکالمہ جاری رہتا ہے عبداللہ پر امید ہے کہ زبیر کو کوئی سولی پر نہیں لٹکائے گا لیکن حلاوہ کو خطرے کی بوواضح طور پر محسوس ہورہی وہ زبیر کی سزا کے مناسب اور غیر مناسب ہونے پر بھی بحث کرتے ہیں - شہر کے بے چین ہجوم کا بھی تذکرہ ہوتا ہے-بعد ازاں عبداللہ اور قاضی اور پھر قاضی اور حلاوہ کے درمیان مکالمہ ہے جس میں قاضی اپنے موقف پر مضبوطی سے ڈٹا دکھائی دیتا ہے-پھر قاضی عدالت کے ایک افسر کے درمیان مکالمہ ہے. آخر میں زبیر کو سولی گھاٹ کی طرف لے جانے کی منظر کشی ہے، کوس رحلت بجنے کا تذکرہ ہے اور قاضی کے اپنے ہاتھعں سے بیٹے کو سولی پر لٹکانے کا زکر ہے. سب سے آخر میں قاضی کی لڑکھڑاتے قدموں سے واپس اور خود کو کمرے میں بند کرلینے کا منظر دکھایا گیا ہے.
Question: 9
مندرجہ زیل اقتباس کا حوالہ متن، سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کریں - اقتباس: " لیکن احمق ! ہونی کو............. زبان سے نکلتی ہے."
Answer: 9
9-11
حوالہ متن : سبق کا عنوان: قرطبہ کا قاضی مصنف کا نام: سید امتیاز علی تاج
Question: 10
سبق قرطبہ کا قاضی کا مرکزی خیال تحریر کریں.
Answer: 10
10-11
مرکزی خیال: بے لاگ انصاف کے راستے میں انسان کا خونی رشتہ بھی حائل نہیں ہوتا- قرطبہ قاضی فرض اور انصاف کے تقاضؤں پر اپنے لاڈلے اور نازوں پلے بیٹے بھی کو قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتا.
Question: 11
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 11
11-11
ایوان: بڑا کمرہ ہال،محل کا حصہ- دریچہ: کھڑکی، روشن دان- زینہ: سیڑھی- شمع دان: موم بتی- گل کرنا: بجھادینا، ختم کردینا- بد فال: برے شکون والے، - نحس: منحوس- رب اللعالمین: تمام جہانوں کا پالنے والا- شگاف : دراڑ ڈالنا- تکان: تھکن نشتر زبان: نشتر جیسی زبان والی - چارہ ؛ علاج .بچاؤ کا طریقہ- فتویٰ: شرعی فیصہ ، مفتی دین کا حکم.- چڑکر: ناراض ہوکر، بگڑ کر- کلام پاک: قرآن اللہ کا کلام کوڑھ مغز: کند زہن ، کم عقل - دوش پر ہونا: شمے ہونا کاندے پر ہونا- سلطان: بادشاہ حآکم- تکمیل ہونا: عمل میں لانا، انجام پانا- احمق: بیوقوف، حماقت کرنے والا-ہونی شدنی: تقدیر، قسمت کا لکھا-بے نور: اندھیرا ، تاریک- سجیلا: سجا ہوا ، خوبصورت ، بنا سنورا